کشمیر پاکستان کی شہ رگ

1857 کی جنگ آزادی کے بعد مسلمانوں پر برصغیر پاک و ہند میں زندگی تنگ کردی گئی تھی اور ہر محاذ پر ہندو بنیا انگریزوں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کی زندگی اجیرن بنائے رکھ رہے تھے ۔۔جنگ میں شکست فاش ہو جانے اور انگریزوں کے بہیمانہ ظلم و ستم کی وجہ سے مسلمانوں کے حوصلے بھی پست ہو چکے تھے پورے برصغیر مین مسلمان قوم پر زمین تنگ کردی گئی تھی ۔۔

تحریک پاکستان کا آغاز 19ویں صدی میں شروع ہوا اور سلطنت عثمانیہ کے خاتمے پر اس تحریک نے ایک نئی جہت اختیار کی قائداعظم محمد علی جناح و پاکستان مسلم لیگ کی ان تھک محنت اور کوشش سے علامہ اقبال کا خواب شرمندہ تعبیر نظر آنے لگا تو انگریز اور ہندو نے ایک ایسی چال چلی کہ پاکستان وجود میں تو آیا مگر اب تک لڑ کھڑا رہا ہے ۔۔ 3 جون کا تقسیم ہند کا منصوبہ اس وقت کے وائسرائے لارڈ ماونٹ بیٹن ہیش کیا مگر اسکی شاطرانہ چال نے پاک بھارت کو ایسی آگ میں دھکیل دیا جس میں 72 سال بعد بھی دونوں ممالک جل رہے ہیں اور اب بھی اسی انگریز کے محتاج ہیں ۔۔

تقسیم ہند کے لیئے جو فارمولا اپنایا گیا تھا اس میں ریاست کو یہ اختیار دیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ الحاق کرے یا بھارت کے ساتھ آزادانہ رائے دی گئی ۔۔ یعنی جن ریاستوں میں مسلمانوں کی اکثریت زیادہ ہے وہ پاکستان میں اور باقی ماندہ ریاستیں ہندوستان میں شامل ہوں گی ۔۔

بنگال میں مسلم اکثریت زیادہ تھی اسلیئے اس نے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا ،اسکے علاوہ حیدر آباد نظام پور جیسے علاقے جہاں مسلم اکثریتی علاقہ ہونے کی وجہ سے بھی پاکستان کے ساتھ الحاق نا کرسکے وجوہات زیادہ ہیں تفصیل بڑھ جائیگی ۔۔ کشمیر میں پٹھان کوٹ کا علاقہ ہندوستان کے علاقے میں شامل کر کے ہندوستان کو کشمیر میں آنے کا زمینی راستہ ہموار کروایا گیا ،چونکہ کشمیر میں مسلم اکثریت تھی مگر ریاست کا والی ڈوگرا خاندان سے اور ہندو تھا اسلیئے ہندوستان نے مل کر انکے ساتھ ایک گہری چال چلی اور اس چال کی رو سے انہوں نے 1948 میں کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کرلیا ۔۔۔

اب اسے عجلت کہیں یا حالات کی ستم ظریفی مگر اس وقت کے کشمیر کے والی ڈوگرا خاندان نے ہندوستان کے ساتھ ایک ایم او یو سائن کیا جو کہ میری نظر میں جھوٹ ہر مبنی ہے ۔۔۔ اور انہوں نے کشمیر کا علاقہ ہندوستان کی تحویل میں دے دیا، جو کہ 3 جون کے منصوبے کی سراسر خلاف ورزی تھی کیونکہ عوامی رائے کو اہمیت نہیں دی گئی ۔۔

غیرت مند قبائلی عوام نے آزاد کشمیر کا علاقہ بھارتی فوجیوں سے آزاد کروایا اور پیش قدمی جاری رکھی مگر ہندوستان روتا ہوا اقوام متحدہ میں چلا گیا اور اقوام متحدہ نے کشمیر کیس پر فیصلہ سنایا کہ وہاں جنگ بندی کی جائے اور کشمیری عوام کو استصواب رائے استعمال کرنے کی اجازت دی جائے مگر بھارتی ہٹ دھرمی کے باعث آج تک اقوام متحدہ کا یہ حکم پورا نا ہو سکا ۔۔

تب سے اب تک پاک بھارت میں جتنی جنگیں ہوئی اسکی اصل وجہ کشمیر ہی رہی اور دونوں ہمسایہ ممالک 72 سالوں سے ایک دوسرے کے خون کے پیاسے بن گئے اور انگریز اس کا فائدہ اٹھاو مہم میں سب سے آگے ہے ۔ بھارت نے کشمیر کو دنیا کا سب سے بڑا جیل بنا کر رکھ دیا ہر روز کشمیریوں پر ظلم و ستم کیا جاتا ہے اور انکی آزادی کی آواز کو دبانے کی مسلسل کوشش کی جاتی ہے ۔۔ نظر بند،قتل و غارت،اغواء، خواتین کا ریپ سمیت مختلف حربے استعمال کیئے۔ مگر ہر روز کے سورج کی پہلی کرن سے کشمیریوں کا جذبہ آزادی پھر نمودار ہوتا ہے اور وہ پھر پوری دنیا کا ضمیر جھنجھوڑتے ہیں مگر دنیا تو اندھی ہو چکی ہے اسکا ضمیر مر چکا ہے ۔۔۔

پاکستان اس دوران دنیا کے ہر پلیٹ فارم پر کشمیر کی جنگ لڑ رہا ہے اقوام متحدہ ہو ،او آئی سی ہو ،سارک ہو غرض ہر میدان میں وہ تن تنہا پوری دنیا کے سامنے کشمیریوں کا حق مانگ رہا ہے مگر خود غرض دنیا کے کان ہر جوں تک نہیں رینگتی ۔۔ امن کے علمبردار اقوام متحدہ کے منہ پر کشمیر کالک مل چکا ہے۔۔

72 سال میں کشمیر کی تیسری نسل داخل ہو چکی ہے اور وہ آزادی کی منتظر ہے نا جانے کب انکے آزادی کا جواب شرمندہ تعبیر ہوگا اور کب پاکستان کا وجود مکمل ہوگا ۔72 سال سے پاکستان کی شہ رگ تکلیف میں ہے اور اسکا درد پورا وجود (پاکستان ) برداشت کر رہا ہے ۔۔۔ کسی نے سچ کہا جب شہ رگ تکلیف میں ہو تو پورا بدن بے سکون ہوتا ہے ایک اور 5 فروری آگیا مگر شہ رگ کی تکلیف کم نا ہوئی ایک اور سال گزر گیا مگر انسانیت کے علمبردار کی آنکھوں پر پٹھی بندھی ہوئی ہے ۔۔ پاکستان کی شہ رگ اب بھی پر امید ہے اور انکا جذبہ آزادی قائم ہے ان شا اللہ وہ دن دور نہیں جب کشمیر کی عوام آزادی کا سورج دیکھے گی ۔۔۔از قلم : گو ھر علی

Published by naina0066

Teacher|poetry Lover|writer....

Leave a comment

Design a site like this with WordPress.com
Get started