پھر ہوں ہوا کہ مجھے جس بات کا اندیشہ تھا میرا وہ اندیشہ، اندیشہ نا رہا بلکہ حقیقت بن کر میرے سامنے کھڑا ہو گیا ۔۔۔
میری ہزار منتوں کے باوجود ہزار بار اسکے درد پر جانے کے بعد اسکو ہزار التجاوں کے بعد ہزار بار درگاہ پر چادر چڑھانے سے لے کر ہزار بار اسکے نام کا دھاگہ باندھنے تک ، ہزار بار اسکے نام کا نیاز بانٹنے کے باوجود میرے اندیشے نے مجھے ایسی زک پہنچائی کہ میں سنبھل نا سکا ۔۔۔۔
کتنی عجیب ہوتی ہے نا یہ محبت کے اصول یہ کسی بھی قانون کسی بھی رشتے سے مبرا ہو کر صرف اور صرف مجبت کو پرکھتی ہے ۔۔محبت کی یہی تو ستم ظریفی ہوتی ہے کہ نا چاہتے ہوئے بھی ایسے قدم اٹھانے پڑتے ہیں جو ساری زندگی ناسور بن کر زندگی کو دیمک کہ طرح چاٹتے رہتے ہیں ۔۔۔
اسکی عداوتوں میں ہمیں اسکا بچپنا نظر آتا ہے ۔۔۔اسکےتغافل میں ہمیں اسکی محبت نظر آتی ہے ۔۔ نا چاہتے ہوئے بھی اسکی ہر بات پر اعتبار کرنے کو جی کرتا ہے ۔۔اسکی ہر بات پر لبیک کرنے کو دل کرتا ہے
مگر جب حقیقت عیاں ہو تو کچھ باقی نہیں رہتا ۔۔۔
ہزار منتوں، ہزار دھاگوں، ہزار وعدوں کے باوجود بے وفائی غالب آجاتی ہے
بس اسے اتنا بتا دو میں محبت میں ہر قربانی کا قائل ہوں مگر جس طرح خدا شرک کو معاف نہیں کرتا ویسے ہی میں محبت میں بھی توحید کا قائل ہوں ۔۔۔
اسلیئے بے وفائی کا اپنا حق استعمال کر کے اس نے میرے اوپر اپنے تمام حقوق ختم کر لیئے ۔۔۔
باقی سب تو ٹھیک ہے لیکن یہ نینا کون ہے؟؟
LikeLike
یہ بھی زندگی کے رازوں میں سے ایک راز ہے
LikeLike